یوم آزادی پاکستان‘ تجدید عہد کا دن

یوم آزادی پاکستان‘ تجدید عہد کا دن

پاکستان کا یوم آزادی بڑے جوش و خروش سے منایا جا رہا ہے یہ وہ دن ہے جب پاکستان 1947 میں انگریزوں سے لاکھوں قربانیوں کے بعد آزاد ہو کر معرض وجود میں آیا 14 اگست کا دن پورے ملک میں سرکاری سطح پر قومی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ جس میں بچے، جوان اور بوڑھے سبھی اپنا قومی پرچم فضاء میں بلند کرتے ہوئے اپنے قومی ہیروؤں اور تحریک آزادی کے دوران شہید ہونے والو ں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اِس روز پورے ملک میں جشن اور چراغاں کا سماں ہوتا ہے۔ برصغیر پاک وہند پر مسلمانوں نے قریباً ایک ہزار سال حکمرانی کی اور اِس کو فلاحی ریاست بنایا اِس کامیابی کی بنیادی وجہ کہ حکمران ملک میں قرآن و سنت کے نظام پر عمل کرتے تھے جبکہ اکبر بادشاہ کے دور میں اِسلامی اقدار کو خوب نقصان پہنچا اکبر بادشاہ کے غلط راستہ اختیار کرنے کی وجہ سے لوگوں کے اخلاق پست ہو گئے اور اِس طرح انگریزوں نے برصغیر پر قبضہ کر لیا جنہوں نے مسلمانوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے اور مسلمانوں کو تمام اسباب سے محروم کر دیا۔ ہندوؤں نے انگریزوں کے ساتھ مل کر مسلمانوں کو ہر شعبے میں پست و رسوا کیا، یاد رہے کہ جب تک مسلمانوں نے خود ملک و قوم سے غداری نہیں کی اُنہیں کوئی شکست سے دو چار نہیں کر سکا۔ مسلمان اور ہندؤ دو الگ قومیں ہیں اور اس طرح دو قومی نظریہ ہی تحریک پاکستان کا سبب بنا، تحریک پاکستان اُس تحریک کا نام جو مسلمانوں نے ایک آزاد وطن کے لئے چلائی جس کے نتیجے میں پاکستان قائم ہوا۔پاکستان کی بنیاد اِسلام کے نام پر رکھی گئی جس کا نعرہ تھا پاکستان کا مطلب کیا؟ لا اِلہ اِلا اللہ محمد رسول اللہ۔ لاکھوں مسلمانوں نے اِسلام کے تحفظ اور کفار سے آزادی کے لئے بے مثال قربانیاں دیں بلوچستان کے بچوں نے تحریک آزادی میں مُخلصّانہ کردار ادا کیا۔سکول کے طالب علموں نے اپنے خون سے رومال پر یہ لکھ دیا تھا کہ" لے کر رہیں گے پاکستان بٹ کے رہے گا ہندوستان" یہ خون سے بھرے رومال قائد اعظم محمد علی جناح کو موصول ہوئے۔ ایک بچہ کہیں دوڑ رہا تھا ٹھوکر لگی خون نکلا تو بچہ رونے لگا اُس روتے بچے کو دیکھ کر ایک ہندو نے کہا کہ کیا تم پاکستان بناؤ گے جو اتنے سا خون نکلنے پر رورہے ہو؟ اللہ اکبر! اُس وقت بچوں کے جذبات کا یہ عالم تھا کہ اُس بچے نے کہا " اے ہندو دھوتی پرشاد! میں تو اِس لئے رو رہا ہوں کہ جس خون کو میں نے پاکستان کے لئے بچا کر رکھا تھا وہ آج کیسے بہہ گیایہ خون تو پاکستان کی امانت ہے"۔ اِن عظیم قربانیوں کا نتیجہ ہے کہ پاکستان کو پہلا نظریاتی ملک ہونے کا اعزاز حاصل ہوا۔ پاکستان کے بانی قائد اعظم محمد علی جناح، علامہ محمد اقبال و دیگر راہنماؤں کے علاوہ برصغیر کے علماء اکرام نے آزادی کی تحریک میں اپنا بھر پور کردار ادا کیا اور اور سوئی ہوئی مسلمان قوم کو جگایا اور ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا۔ علامہ محمد اقبال ایک عظیم مفکّر اور مدبّر تھے اُنہوں نے اپنی شاعری، تحریروں و تقریروں سے پاک و ہند کے مسلمانوں میں زندگی کی نئی روح پھونکی اِن راہنماؤں کی تحریکوں کی بدولت بالأخر 14 اگست 1947 کو مسلمانوں کو ایک آزاد مملکت حاصل ہوئی تحریک آزادی میں علامہ فضل حق خیر آبادی، امام احمد رضا خان، مولانا حامد رضا خاں، مولانا مصطفی رضا خان، علامہ کفایت علی شہید،پیر جماعت علی شاہ، علامہ غلام رسول قادری، علامہ عبدالعلیم صدیقی، علامہ حامد بدایونی، علامہ نعیم الدین مرادآبادی، علامہ عبدالسلام جبل پوری، مولانا سردار احمد، علامہ محدث کچھوچھوی، علامہ قمرالدین سیالوی، قائد اعظم محمد علی جناح، علامہ محمد اقبال، محترمہ فاطمہ جناح، سر آغا خان، نواب وقارالملک، فضل الحق، خواجہ ناظم الدین، چودھری رحمت علی، بہادر یا جنگ، سردار عبدالرب نشتر، راجہ غضنفر علی خان،خلیق الزماں، سر فیروز خان نون، حسین شہید سہروردی اور محمد علی بوگرہ جیسے عظیم راہنماء شامل تھے۔ آج کے دن ہمیں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ اُس نے ہمیں غلامی سے نجات دی،ہمیں آج کے دِن کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے خرافات سے بچنا چاہیے اور اِس بات کا عزم کرنا چاہیے کہ ہم اپنے ملک کے لئے کسی بھی قسم کی قربانی دینے سے دریغ نہیں کریں گے اِس کے ساتھ ہمیں اپنی مسلح افواج جن کی بدولت ہمارا ملک دشمنوں کی سازشوں سے محفوظ ہے اُن کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔ ہم تو مٹ جائیں گے اے ارضِ وطن لیکن تم کو زندہ رہنا ہے قیامت کی سحر ہونے تک

Chaudhry Aftab Ahmed

8/14/2018